جانے کیا سوچ کر ہم وفا کر گئے

غزل| تاجؔ ور سلطانہ انتخاب| بزم سخن

جانے کیا سوچ کر ہم وفا کر گئے
زندگی میں یہی اک خطا کر گئے
یہ میرے دور کے رہنمائے وطن
جس طرف بھی گئے کربلا کر گئے
زندگی کو نیا حوصلہ مل گیا
جب سے میرے لئے وہ دعا کر گئے
لذّتِ عشق سے ہم تو واقف نہ تھے
دردِ الفت سے وہ آشنا کر گئے
اب کسی کی ہنسی اچھی لگتی نہیں
آپ دل میں ہمارے یہ کیا کر گئے
آئے تھے جو مراسم کی مشعل لئے
تحفۂ رنج و وحشت عطا کر گئے
تاجؔ گزرے ہیں وہ اس طرف سے ابھی
ہر طرف خوشبوؤں کی فضا کر گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام