بے چین امنگوں کو بہلا کے چلے جانا

غزل| قتیلؔ شفائی انتخاب| بزم سخن

بے چین امنگوں کو بہلا کے چلے جانا
ہم تم کو نہ روکیں گے بس آ کے چلے جانا
ملنے جو نہ آئے تم تھی کون سی مجبوری
جھوٹا کوئی افسانہ دہرا کے چلے جانا
جو آگ لگی دل میں وہ سرد نہ ہو جائے
بجھتے ہوئے شعلوں کو بھڑکا کے چلے جانا
اُجڑی نظر آتی ہے جذبات کی ہریالی
تم اس پہ کوئی بادل برسا کے چلے جانا
فرقت کی اذیت میں کچھ صبر بھی لازم ہے
یہ بات مرے دل کو سمجھا کے چلے جانا
شاید کہ بہل جائے دیوانہ قتیلؔ اس سے
تم کوئی نیا وعدہ فرما کے چلے جانا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام