تُف ہو ہم پر کہ کبھی تُف نہیں کرتے ہم لوگ

غزل| لیاقت علی عاصمؔ انتخاب| بزم سخن

تُف ہو ہم پر کہ کبھی تُف نہیں کرتے ہم لوگ
ظلم سہتے ہیں مگر اُف نہیں کرتے ہم لوگ
پیار قاتل سے ہے ایسا کہ اُسے دیکھتے ہی
جان دینے میں تکلّف نہیں کرتے ہم لوگ
ایک کے سوگ میں دس مار دیا کرتے ہیں
کون کہتا ہے تاسّف نہیں کرتے ہم لوگ
بھائیوں نے مجھے یہ کہہ کے کنویں میں ڈالا
ناز برداریٔ یوسف نہیں کرتے ہم لوگ

خنجرِ ترکِ تعلق سے ہیں زخمی عاصمؔ
آگے اب دستِ تعارف نہیں کرتے ہم لوگ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام