سارا جہاں تھا نور سے خالی

نعت| مولانا محمد ثانی حسنی انتخاب| بزم سخن

سارا جہاں تھا نور سے خالی
کفر کی شب تھی کالی کالی
گہرا سمندر موجیں بلا کی
اک تھی کشی ڈوبنے والی
بھیجا خدا نے ایک نبی کو
ڈوبتی کشتی جس نے نکالی
سارا عالم ہو گیا روشن
بھٹکے ہوؤں نے راہ بھی پالی
نام محمدؐ کتنا پیارا
ذات گرامی کتنی عالی
حسن سراپا خلقِ مجسم
اپنے پرائے سب کے والی
چاند بھی دم بھر تاب نہ لائے
آپؐ کا چہرہ اتنا جمالی
جان کا دشمن پھر بھی محبت
جس نے ستایا اس نے دعا لی
قتل جو کرنے آپؐ کو آیا
سامنے پہونچا آنکھ جھکا لی
فرش سے پہونچا عرش تلک وہ
جس پہ نظر اک آپؐ نے ڈالی
آپؐ کی جس میں ہو نہ محبت
دل ہے وہ ایمان سے خالی
نعتِ نبیؐ میں مست چمن کا
پتہ پتہ ڈالی ڈالی
اپنی اپنی سب کی نظر ہے
کوئی حقیقی کوئی خیالی
تیری نظر میں شیش محل ہے
میری نظر میں نور کی جالی
جس کا وطن بن جائے مدینہ
اس نے قسمت اپنی جگا لی
خالقِ عشق مہر و محبت
مالک و رحماں برتر و عالی
صدقہ کرم کا تیرے خدایا
مجھ کو عطا کر عشقِ بلالی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام