کبھی تو عشق ہمارے بھی کام آ جائے

غزل| مولانا عامرؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

کبھی تو عشق ہمارے بھی کام آ جائے
وہ منہ سے کچھ نہ کہیں اور پیام آ جائے
خدا گواہ کہ عمرِ ابد سے بہتر ہے
وہ زندگی جو محبت کے کام آ جائے
حریصِ عرضِ تمنا! یہ انتظار تو کر
نظر کو عشق کا طرزِ کلام آ جائے
غرورِ عجر بھی ہے بندگی کا ایک مقام
مگر خدا نہ کرے یہ مقام آ جائے
وہ فیض یابِ درِ میکدہ ہوں میں عامرؔ
نظر اٹھا دوں تو گردش میں جام آ جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام