ہمارا ذکر دشمن کی زبانی دیکھتے جاؤ

غزل| پنڈت ہری چند اخترؔ انتخاب| بزم سخن

ہمارا ذکر دشمن کی زبانی دیکھتے جاؤ
فسانہ بن گئی ساری کہانی دیکھتے جاؤ
ذرا اک چھیڑ دو زاہد سے قصے حور و غلماں کے
پھر اس کم بخت کی رنگیں بیانی دیکھتے جاؤ
ٹپک لے خون ارمانوں کا آنکھوں سے ذرا ٹھہرو
مری لٹتی ہوئی رنگیں جوانی دیکھتے جاؤ
کمالِ سوزِ غم ہائے نہانی ڈھونڈنے والو
مآل‌‌ِ سوزِ غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ

بہت چرچے تھے یاروں میں مری جادو بیانی کے
حضورِ دوست میری بے زبانی دیکھتے جاؤ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام