یہ رات بہت تاریک سہی پر صبح سے ہم مایوس نہیں

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

یہ رات بہت تاریک سہی پر صبح سے ہم مایوس نہیں
ہم لوگ گزرتے لمحوں کے پابند ہیں دقیانوس نہیں
ایسا بھی نہیں ہر شخص یہاں مطلب ہی سے مطلب رکھتا ہے
یہ صرف اسی کی منطق ہے جو لوگوں سے مانوس نہیں
اوروں کے اشاروں پر یوں ہی بس رقص نہ کر کچھ بول ذرا
آ ! وجد میں آ اے نغمہ سرا تو بلبل ہے طاوؤس نہیں
للہ! کبھی ان آنکھوں میں اشکوں کو اترنے مت دینا
وہ اشک شناور لگتے ہیں یہ آنکھیں مگر قاموس نہیں

مانا کہ کوئی ہمراز نہیں یہ سچ ہے مگر اے ابنِ حسنؔ!
ہر ایک نظر منحوس نہیں ہر ایک بشر جاسوس نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام