چھوڑ گئے ہو جب سے پیارے چلے گئے ہو جب سے بچھڑ کے

غزل| احمد راہیؔ انتخاب| بزم سخن

چھوڑ گئے ہو جب سے پیارے چلے گئے ہو جب سے بچھڑ کے
موسمِ گل میں بھی اب دل میں رہتے ہیں ڈیرے پت جھڑ کے
ٹوٹ چکی ہیں ساری امیدیں سارے سہارے ٹوٹ چکے ہیں
کوئی نہیں جب اپنا پرایا جانے دل کس آس پہ دھڑ کے
کس کو خبر تھی الفت میں یہ حال بھی ہو جائے گا دل کا
کس کو گماں تھا اک دن یہ بستی یوں ہی رہ جائے گی اجڑ کے
رات رات بھر تیرے غم میں پلکوں پر جل دیپ جلائے
میں ہی جانوں تیرے غم میں جو شعلے بجھ بجھ کر بھڑکے

بات بات پر رونے والے رو رو کر ہلکان نہ ہونا
اکثر یوں بھی ہو جاتا ہے بن جاتی ہے بات بگڑ کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام