مرے کل کا پھر سے نہ ذکر کر مرا آج ہی مرا آج ہے

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

مرے کل کا پھر سے نہ ذکر کر مرا آج ہی مرا آج ہے
کہ ادا جو مجھ سے نہ ہو سکا وہ گئے دنوں کا خراج ہے
ارے بدگماں ! مرے پاس آ ! مری بات سُن ! مجھے دیکھ لے
مری شاعری کی بیاض میں ترے وہم کا بھی علاج ہے
نہیں ایسی کوئی مماثلت مرے یار پھر بھی ہیں دوست ہم
ترا کچھ الگ ہی مزاج ہے مرا کچھ الگ ہی مزاج ہے
کہیں رنگ رنگ دھنک دھنک کہیں اشک اشک پلک پلک
کہیں اور طرح کا راج ہے یہی دورِ نو کا رواج ہے
کوئی مضطرب کوئی مطمئن کوئی مضمحل کوئی مستعد
یہ عجیب قسم کے لوگ ہیں یہ عجب طرح کا سماج ہے
مرے سر پہ آج بھی کچھ نہیں مجھے دیکھ ابنِ حسنؔ ہوں میں
ترے سر پہ تاج تو ہے مگر ذرا سوچ کس کا وہ تاج ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام