وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم اُنہیں یاد آنے لگے ہیں
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
یہ کہنا تھا اُن سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
قیامت یقیناً! قریب آ گئی ہے
خماؔر اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام