سبھی کو چھوڑ کے خود پر بھروسہ کر لیا میں نے

غزل| ڈاکٹر وسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

سبھی کو چھوڑ کے خود پر بھروسہ کر لیا میں نے
وہ میں جو مجھ میں مرنے کو تھا زندہ کر لیا میں نے
مجھے اُس پار اتر جانے کی جلدی ہی کچھ ایسی تھی
کہ جو کشتی ملی اس پر بھروسہ کر لیا میں نے
وہ کیا جانے محبت کی بڑی قیمت چکائی ہے
خلاف اپنے بہت دن تو زمانہ کر لیا میں نے
مجھے یہ خوف دے مالک مجھ ہی پر ہے نظر تیری
بس اتنا ہی نہیں کافی کہ سجدہ کر لیا میں نے

بھروسہ تو نے توڑا تھا مگر خود کو سزا یوں دی
پھر جو مل گیا اس پر بھروسہ کر لیا میں نے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام