وہ خوش نگاہ نہیں جس میں خود نمائی نہیں

غزل| شادؔ عظیم آبادی انتخاب| بزم سخن

وہ خوش نگاہ نہیں جس میں خود نمائی نہیں
یہ چشم دیدہ ہیں باتیں سنی سنائی نہیں
خیال سے ہے کہیں دور آستانۂ دوست
وہاں کا شوق ہے دل کو جہاں رسائی نہیں
مریضِ ہجر کو لازم ہے تیرے ظلم کی یاد
دوا یہی ہے مگر ہم نے آزمائی نہیں
وہ عاشقوں سے ہیں ناراض کیوں؟ خدا جانے!
دفورِ شوق کا ہونا کوئی برائی نہیں

زباں پہ ذکر مگر دل میں وسوسے اے شادؔ
خطا معاف! یہ دھوکا ہے پارسائی نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام