اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بناؤ گے

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بناؤ گے
رسوائی سے ڈرنے والو بات تم ہی پھیلاؤ گے
اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
ترکِ محبت کرنے والو! تم تنہا رہ جاؤ گے
ہجر کے ماروں کی خوش فہمی جاگ رہے ہیں پہروں سے
جیسے یوں شب کٹ جائے گی جیسے تم آجاؤ گے
زخمِ تمنا کا بھرجانا گویا جان سے جانا ہے
اُس کا بھلانا سہل نہیں ہے خود کو بھی یاد آؤ گے
چھوڑو عہدِ وفا کی باتیں کیوں جھوٹے اقرار کریں
کل میں بھی شرمندہ ہوں گا کل تم بھی پچھتاؤ گے

رہنے دو یہ پند و نصیحت ہم بھی فرازؔ سے واقف ہیں
جس نے خود سو زخم سہے ہوں اُس کو کیا سمجھاؤ گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام