رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں

غزل| حفیظؔ جالندھری انتخاب| بزم سخن

رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں
وہ جوانی وہ سیہ مستی وہ برساتیں گئیں
اللہ اللہ کر کے بس اک آہ کرنا رہ گیا
وہ نمازیں وہ دعائیں وہ مناجاتیں گئیں
حضرتِ دل اب نئی الفت سمجھ کر سوچ کر
اگلی باتوں پر نہ بھولیں آپ وہ باتیں گئیں
راہ و رسمِ دوستی قائم تو ہے لیکن حفیظؔ
ابتدائے شوق کی لمبی ملاقاتیں گئیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام