ہے زندگی کتنی خوبصورت ابھی اُنہیں یہ پتا نہیں ہے

غزل| شبینہ ادیب انتخاب| بزم سخن

ہے زندگی کتنی خوبصورت ابھی اُنہیں یہ پتا نہیں ہے
کوئی بہت پیار کرنے والا جنہیں ابھی تک ملا نہیں ہے
مری نگاہوں سے دور مت جا سکونِ دل بن کے دل میں آ جا
یہ کہہ رہی ہے ہر ایک دھڑکن ترے بنا کچھ مزا نہیں ہے
چلی وہ آندھی کہ تنکا تنکا بکھر گیا آشیاں کا لیکن
جو توڑ دے میرے حوصلوں کو ابھی وہ طوفاں اٹھا نہیں ہے
ہر ایک شے کا ہے کوئی خالق ہر اک بشر امتی کسی کا
نبی کا کوئی نبی نہیں ہے خدا کا کوئی خدا نہیں ہے

کبھی تمہارے ستم کے آگے میری جبیں خم نہ ہو سکے گی
خدا کے دربار کے علاوہ کہیں بھی یہ سر جھکا نہیں ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام