ہوا ناساز گارِ گلستاں معلوم ہوتی ہے

غزل| پنڈت آنند نرائن ملاؔ انتخاب| بزم سخن

ہوا ناساز گارِ گلستاں معلوم ہوتی ہے
اگر ہنستی بھی ہیں کلیاں فغاں معلوم ہوتی ہے
کبھی شاید محبت کا کوئی حاصل نکل آئے
ابھی تو رائیگاں ہی رائیگاں معلوم ہوتی ہے
یہ دل کو کر دیا کیسا کسی کی کم نگاہی نے
ذرا سی پھانس چبھتی ہے سناں معلوم ہوتی ہے
کھنچ آتی ہیں اُسی ساحل پہ خود دو اجنبی موجیں
محبت ایک جذبِ بے اماں معلوم ہوتی ہے
تری بے مہریاں آخر وہ نازک وقت لے آئیں
کہ اپنوں کی محبت بھی گراں معلوم ہوتی ہے
نظر آتا نہیں شبنم کا گرنا پھول کا کھلنا
محبت کی حقیقت ناگہاں معلوم ہوتی ہے
چمن کا درد ہے جس دل میں لو چاہے کہیں اٹھے
اسے اپنی ہی شاخِ آشیاں معلوم ہوتی ہے
نظر پھرتی تھی وہ پہلے بھی لیکن یوں نہ پھرتی تھی
کچھ اب کے ختم ہوتی داستاں معلوم ہوتی ہے

ابھی خاکسترِ ملّؔا سے اٹھتا ہے دھواں کچھ کچھ
کہیں پر کوئی چنگاری تپاں معلوم ہوتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام